join whatsapp Group

Friday, 13 January 2017

Molana abdu rehman jami ka ishqo naat


مولانا عبدالرحٰمن جامی
روایت ہے کہ مولانا عبدالرحٰمن جامی(رحمتہ اللہ علیہ)نے مکّہ معظّمہ میں حج سے فارغ ہوکر جب مدینہ منّورہ جانے کا عزم کیا،تو اُسی رات گورنر مکّہ کو خواب میں زیارت کرواتے ہوۓ رسولِ مقبول(صلی اللہ علیہ وآلٰہ وسلم)نےفرمایا کہ حجاج کرام میں عبدالرحٰمن جامی نام کا ایک شخص ایران سے آیا ہوا ہے اسے مدینہ آنے سے روکنے کی کوشش کرو،اگر وہ وجہ دریافت کرے تو اسے میرا یہ پیغام دو کہ تمہاری نیلی واسکٹ کی جیب میں جو

نعت ہے،اگر تم نے وہ نعت میرے روضہ پر آکےپڑھ دی تو،مجھے مجبورا" شرعی حدود پار کرکے قبر سے ہاتھ نکال کر تم سے مصافحہ کرنا پڑےگا،
میں چاہتا ہوں کہ تم سے ایران ہی میں ملاقات کروں،اس کیلیئے تم کو ہر جمعرات کو (100 سو مرتبہ درود شریف اور گیارہ مرتبہ یہ نعت) پڑھ کر سو جانا ہوگا،میری زیارت ہوجایا کرے گی،
گورنر مکّہ کی زبانی یہ سُن کر مولاناعبدالرحٰمن جامی(رحمتہ اللہ علٰیہ) ایران پلٹ گئے اور سرکارِ دو عالم(صلی اللہ علیہ وآلٰہ وسلم)کے بموجب فرمان ہر جمعرات یہ عمل کرتے اور زندگی بھر زیارتِ مصطفٰے(صلی اللہ علیہ وآلٰہ وسلم) سے مستفیض ہوتے رہےاسی بِنا پر ہر جمعہ کو آپکے جسم سے بڑی لطیف خوشبو آیا کرتی تھی،
(ماخوذ قصص الاولیا)
سرکارِ دوعالم نورِ مجسّم(صلی اللہ علیہ وآلٰہ وسلم) کی زیارت کایہ فیضان تھا،اللہ تعالٰی ہمیں بھی اس نعمت سے نوازے،(آمین)
تَنَم فَرسُودَہ جَاں پَارہ
زِھِجراں یا رَسُول اللہ
میرا جسم ناکارہ اور ٹکڑے ٹکڑے ہوگیا ہے
آپ کی جدائی میں،اے اللہ کے پیارے نبی
دِلَم پَژ مُردَہ آوارَہ
زِعصیَاں یَارسُول اللہ
میرا دل بھٹک رہا اور دل کا پھول مُرجھا چکا ہے
گُناہوں کہ بوجھ سے،اے اللہ کے پیارے نبی
چُوں سُوۓ مَن گُزر آرِی
مَنِ مِسکیں زِ نَاداری
کبھی خواب میں اپنا جلوہ دکھا دیں
اس عاجِز مِسکین اور غریب نادار سائل کو
فِداۓ نقشِ نعلَینَت
کُنم جَاں یَا رسُول اللہ
تو میں پھر آپکے(جوتےکے)نقشِ پَا پر فدا
ہو جاؤں گا،اے اللہ کے پیارے نبی
زِکردہ خویش حَیرانم
سِیاہ شد روز عِصیَانَم
میں نے جو کچھ کیا ہے بہت حیران ہوں
روزِحساب میرا اعمال نامہگناہوں کی بہتات سے سیاہ ہوگا
پَشیمَانم پَشیمَانم
پشِیماں یَا رسُول اللہ
میں انتہائی پشیماں اور سخت شرمندہ ہوں
پشیمان ہی پشیمان ہوں،اے اللہ کے پیارے نبی
زِجَامِ حُبِّ تومَستَم
بَہ زَنجیرِ تو دِل بَستَم
آپ کی محبت میں،میں مَست ہوں
آپکے عشق کی زنجیر سے میرا دل بندھا ہوا ہے
نمی گویم کہ مَن ھستم
سُخن دَاں یَا رسُول اللہ
میں عاجز اور مِسکین کوئی دعویٰ نہیں کرتا کہ میں
ایک بہت بڑا شاعرہوں،اے اللہ کے پیارے نبیؐ
چُوں بازُوۓ شفاعَت را
کُشائی بَر گُنَاہ گاراں
جب روزِ قیامت آپ اپنی شفاعت کا بازو
لمبا کرکے گناہ گاروں کے سر پر پھیلا دیں گے
مَکُن محرومِ جامی را
دَرا آں یَا رسُول اللہ
اُس روز اِس عاجز جامی کو محروم نہ رکھیے گا
اُس جان جوکھوں کی نازک گھڑی میں،اے اللہ کے پیارے نبی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ طالب دعا  حاجی  پیر  ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

No comments: